حدثنا سفيان ، قال: سمعته من عبدة ، وعاصم ، عن زر ، قال: سالت ابيا ، قلت: ابا المنذر، إن اخاك ابن مسعود يقول: من يقم الحول، يصب ليلة القدر! فقال: يرحمه الله، لقد علم انها في شهر رمضان، وانها ليلة سبع وعشرين، قال: وحلف، قلت: وكيف تعلمون ذلك؟ قال: بالعلامة او بالآية التي اخبرنا بها ان الشمس تطلع ذلك اليوم لا شعاع لها .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدَةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيًّا ، قُلْتُ: أَبَا الْمُنْذِرِ، إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ، يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ! فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ، لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قَالَ: وَحَلَفَ، قُلْتُ: وَكَيْفَ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أُخْبِرْنَا بِهَا أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَا شُعَاعَ لَهَا .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے (لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کرکے نہ بیٹھ جائیں) پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی (کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے) میں نے عرض کیا (اے ابو المنذر!) آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔