حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبدة ، وعاصم ، عن زر ، قال: قلت لابي ، إن اخاك يحكهما من المصحف، قيل لسفيان ابن مسعود؟ فلم ينكر، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " قيل لي، فقلت" فنحن نقول كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال سفيان يحكهما المعوذتين، وليسا في مصحف ابن مسعود، كان يرى رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ بهما الحسن والحسين، ولم يسمعه يقرؤهما في شيء من صلاته، فظن انهما عوذتان، واصر على ظنه، وتحقق الباقون كونهما من القرآن، فاودعوهما إياه .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيٍّ ، إِنَّ أَخَاكَ يَحُكُّهُمَا مِنَ الْمُصْحَفِ، قِيلَ لِسُفْيَانَ ابْنِ مَسْعُودٍ؟ فَلَمْ يُنْكِرْ، قَالَ: سَألتُ رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " قِيلَ لِي، فَقُلْتُ" فَنحن نَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ سُفْيَان يُحُكُّهُمَا المَعُوذِّتين، وَلَيْسَا فِي مُصْحَفِ ابْنِ مَسْعُودٍ، كَانَ يَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ بِهِمَا الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ يَقْرَؤُهُمَا فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ، فَظَنَّ أَنَّهُمَا عُوذَتَانِ، وَأَصَرَّ عَلَى ظَنِّهِ، وَتَحَقَّقَ الْبَاقُونَ كَوْنَهُمَا مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَوْدَعُوهُمَا إِيَّاهُ .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے؟) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ (" قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔