حدثنا عبد الله، حدثني ابي سنة ثمان وعشرين ومئتين، حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر بن حبيب الجرمي ، حدثني عمرو بن سلمة ، عن ابيه , انهم وفدوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ارادوا ان ينصرفوا , قالوا: يا رسول الله، من يؤمنا؟ قال: " اكثركم جمعا للقرآن" او" اخذا للقرآن" , قال: فلم يكن احد من القوم جمع من القرآن ما جمعت، قال: فقدموني وانا غلام، فكنت اؤمهم وعلي شملة لي، قال: فما شهدت مجمعا من جرم إلا كنت إمامهم، واصلي على جنائزهم إلى يومي هذا .حدثنا عبد الله، حدثني أبي سَنَةَ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ وَمِئَتَيْنِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْجَرْمِيُّ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَلِمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: " أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ" أَوْ" أَخْذًا لِلْقُرْآنِ" , قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مِنَ الْقُرْآنِ مَا جَمَعْتُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، قَالَ: فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَأُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا .
حضرت عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے قبیلے کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب ان کا واپسی کا ارادہ ہوا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہماری امامت کون کرائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ آتا ہو اس وقت کسی کو اتنا قرآن یاد نہ تھا جتنا مجھے یاد تھا چنانچہ انہوں نے مجھے نوعمر ہونے کے باوجود آگے کردیا میں جس وقت ان کی امامت کرتا تھا تو میرے اوپر ایک چادر ہوتی تھی اور اس کے بعد میں قبیلہ جرم کے جس مجمعے میں بھی موجود ہوتا رہا ان کی امامت میں نے ہی کی اور اب تک ان کی نماز جنازہ بھی میں ہی پڑھا رہا ہوں۔