حدثنا هشيم ، قال: علي بن زيد اخبرنا، عن زرارة بن اوفى ، عن مالك بن الحارث رجل منهم، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من ضم يتيما بين ابوين مسلمين إلى طعامه وشرابه حتى يستغني عنه، وجبت له الجنة البتة، ومن اعتق امرا مسلما، كان فكاكه من النار، يجزى بكل عضو منه عضوا منه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ رَجُلٍ مِنْهُمْ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ ضَمَّ يَتِيمًا بَيْنَ أَبَوَيْنِ مُسْلِمَيْنِ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ عَنْهُ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ الْبَتَّةَ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، كَانَ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزَى بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ" .
حضرت مالک بن حارث سے مروی ہے کہ رسول اللہ کو انہوں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمان ماں باپ کے کسی یتیم بچے کو اپنے کھانے اور پینے میں اس وقت شامل رکھتا ہے جب تک وہ اس امداد سے مستغنی نہیں ہوجاتا خود کمانے لگ جاتا ہے تو اس کے لئے یقینی طور پر جنت واجب ہوتی ہے جو شخص کسی مسلمان آدمی کو آزاد کرتا ہے وہ جہنم سے اس کی آزادی کا سبب بن جاتا ہے اور آزاد ہونے والے کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد ہوجاتا ہے
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد