حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت علي بن زيد يحدث، عن زرارة بن اوفى ، عن رجل من قومه يقال له: مالك او ابن مالك يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " ايما مسلم ضم يتيما بين ابوين مسلمين إلى طعامه وشرابه حتى يستغني، وجبت له الجنة البتة، وايما مسلم اعتق رقبة او رجلا مسلما، كانت فكاكه من النار، ومن ادرك والديه او احدهما فدخل النار، فابعده الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهُ: مَالِكٌ أَوْ ابْنُ مَالِكٍ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَيُّمَا مُسْلِمٍ ضَمَّ يَتِيمًا بَيْنَ أَبَوَيْنِ مُسْلِمَيْنِ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ الْبَتَّةَ، وَأَيُّمَا مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَقَبَةً أَوْ رَجُلًا مُسْلِمًا، كَانَتْ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا فَدَخَلَ النَّارَ، فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ" .
حضرت مالک بن حارث سے مروی ہے کہ رسول اللہ کو انہوں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمان ماں باپ کے کسی یتیم بچے کو اپنے کھانے اور پینے میں اس وقت شامل رکھتا ہے جب تک وہ اس امداد سے مستغنی نہیں ہوجاتا خود کمانے لگ جاتا ہے تو اس کے لئے یقینی طور پر جنت واجب ہوتی ہے جو شخص کسی مسلمان آدمی کو آزاد کرتا ہے وہ جہنم سے اس کی آزادی کا سبب بن جاتا ہے اور آزاد ہونے والے کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد ہوجاتا ہے اور جو شخص اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پائے اور پھر جہنم میں داخل ہوجائے تو وہ اللہ کی رحمت سے دور جا پڑا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد