(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن عبد الله بن عمر ، عن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه استاذنه في العمرة فاذن له، فقال: يا اخي، لا تنسنا من دعائك، وقال بعد في المدينة: يا اخي، اشركنا في دعائك"، فقال عمر: ما احب ان لي بها ما طلعت عليه الشمس، لقوله: يا اخي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ اسْتَأْذَنَهُ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: يَا أَخِي، لَا تَنْسَنَا مِنْ دُعَائِكَ، وَقَالَ بَعْدُ فِي الْمَدِينَةِ: يَا أَخِي، أَشْرِكْنَا فِي دُعَائِكَ"، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، لِقَوْلِهِ: يَا أَخِي.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا بھائی! ہمیں اپنی دعاؤں میں بھول نہ جانا، یا یہ فرمایا کہ بھائی! ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ «يا اخي» کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔