(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا إسرائيل بن يونس ، عن عبد الاعلى الثعلبي ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كنت مع عمر ، فاتاه رجل، فقال:" إني رايت الهلال، هلال شوال، فقال عمر: يا ايها الناس، افطروا، ثم قام إلى عس فيه ماء، فتوضا، ومسح على خفيه، فقال الرجل: والله يا امير المؤمنين ما اتيتك إلا لاسالك عن هذا، افرايت غيرك فعله؟ فقال: نعم، خيرا مني، وخير الامة، رايت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم فعل مثل الذي فعلت، وعليه جبة شامية ضيقة الكمين، فادخل يده من تحت الجبة"، ثم صلى عمر المغرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُمَرَ ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، هِلَالَ شَوَّالٍ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفْطِرُوا، ثُمَّ قَامَ إِلَى عُسٍّ فِيهِ مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا أَتَيْتُكَ إِلَّا لِأَسْأَلَكَ عَنْ هَذَا، أَفَرَأَيْتَ غَيْرَكَ فَعَلَهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، خَيْرًا مِنِّي، وَخَيْرَ الْأُمَّةِ، رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ"، ثُمَّ صَلَّى عُمَرُ الْمَغْرِبَ".
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے شوال کا چاند دیکھ لیا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! روزہ افطار کر لو، پھر خود کھڑے ہو کر ایک برتن سے جس میں پانی تھا وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، وہ آدمی کہنے لگا۔ بخدا! امیر المؤمنین! میں آپ کے پاس یہی پوچھنے کے لئے آیا تھا کہ آپ نے کسی اور کو بھی موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ فرمایا: ہاں! اس ذات کو جو مجھ سے بہتر تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شامی جبہ پہن رکھا تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے داخل کئے تھے، یہ کہہ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مغرب کی نماز پڑھانے کے لئے چلے گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالأعلى الثعلبي وعدم سماع عبدالرحمن بن أبي ليلى من عمر