حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن يزيد بن حيان ، عن زيد بن ارقم ، قال: سحر النبي صلى الله عليه وسلم رجل من اليهود، قال: فاشتكى لذلك اياما، قال: فجاءه جبريل عليه السلام، فقال: إن رجلا من اليهود سحرك، عقد لك عقدا في بئر كذا وكذا، فارسل إليها من يجيء بها، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا رضي الله عنه، فاستخرجها، فجاء بها، فحلها، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم كانما نشط من عقال، فما ذكر لذلك اليهودي، ولا رآه في وجهه قط، حتى مات .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، قَالَ: فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا، قَالَ: فَجَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ سَحَرَكَ، عَقَدَ لَكَ عُقَدًا فِي بِئْرِ كَذَا وَكَذَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَنْ يَجِيءُ بِهَا، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا، فَجَاءَ بِهَا، فَحَلَّهَا، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَمَا ذَكَرَ لِذَلِكَ الْيَهُودِيِّ، وَلَا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ، حَتَّى مَاتَ .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی یہودی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کردیا جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی دن بیمار رہے پھر حضرت جبرائیل آئے اور کہنے لگے کہ ایک یہودی شخص نے آپ پر سحر کردیا ہے اس نے فلاں کنوئیں میں کسی چیز پر کچھ گرہیں لگا رکھی ہیں آپ کسی کو بھیج کر وہ وہاں سے منگوالیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیج کر وہ چیز نکلوالی، حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھولا جوں جوں وہ گرہیں کھلتی جاتی تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تندرست ہوتے جاتے تھے جیسے کسی رسی سے آپ کو کھول دیا گیا ہے ہو لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کا کوئی تذکرہ کیا اور نہ ہی وصال تک اس کا چہرہ دیکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بغير هذه السياقة، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الأعمش