مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
783. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19265
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن ابي حيان التيمي ، حدثني يزيد بن حيان التيمي ، قال: انطلقت انا، وحصين بن سبرة، وعمر بن مسلم، إلى زيد بن ارقم، فلما جلسنا إليه، قال له حصين: لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسمعت حديثه، وغزوت معه، وصليت معه، لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا، حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا ابن اخي، والله لقد كبرت سني، وقدم عهدي، ونسيت بعض الذي كنت اعي من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما حدثتكم فاقبلوه، وما لا فلا تكلفونيه، ثم قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما خطيبا فينا بماء يدعى خما، بين مكة، والمدينة، فحمد الله تعالى، واثنى عليه، ووعظ، وذكر، ثم قال:" اما بعد، الا يا ايها الناس، إنما انا بشر يوشك ان ياتيني رسول ربي عز وجل، فاجيب، وإني تارك فيكم ثقلين، اولهما: كتاب الله عز وجل، فيه الهدى والنور، فخذوا بكتاب الله تعالى، واستمسكوا به، فحث على كتاب الله، ورغب فيه، قال: واهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي"، فقال له حصين: ومن اهل بيته يا زيد؟ اليس نساؤه من اهل بيته؟ قال: إن نساءه من اهل بيته، ولكن اهل بيته من حرم الصدقة بعده، قال: ومن هم؟ قال: هم: آل علي، وآل عقيل، وآل جعفر، وآل عباس، قال: اكل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعم .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إلى زيد بن أرقم، فلما جلسنا إليه، قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ مَعَهُ، لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، وَاللَّهِ لَقَدْ كَبُرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوهُ، وَمَا لَا فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا فِينَا بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا، بَيْنَ مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةِ، فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ، وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، أَلَا يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَأُجِيبُ، وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ، أَوَّلُهُمَا: كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ، فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ، فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، وَرَغَّبَ فِيهِ، قَالَ: وَأَهْلُ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي"، فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ؟ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: إِنَّ نِسَاءَهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنَّ أَهْلَ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ: آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَكُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ .
یزید بن حیان تمیمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حصین بن سبرہ اور عمربن مسلم کے ساتھ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جب ہم لوگ بیٹھ چکے تو حصین نے عرض کیا کہ اے زید! آپ کو تو خیر کثیر ملی ہے آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ان کی احادیث سنی ہیں ان کے ساتھ جہاد میں شرکت کی ہے اور ان کی معیت میں نماز پڑھی ہے لہٰذا آپ کو تو خیر کثیر نصیب ہوگئی آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا بھتیجے! میں بوڑھا ہوچکا، میرا زمانہ پرانا ہوچکا اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو باتیں محفوظ رکھتا تھا، ان میں سے کچھ بھول بھی چکا، لہٰذا میں اپنے طور پر اگر کوئی حدیث بیان کردیا کروں تو اسے قبول کرلیا کرو ورنہ مجھے اس پر مجبور نہ کیا کرو پھر فرمایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک چشمے کے قریب جسے " خم " کہا جاتا ہے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرکے کچھ وعظ و نصیحت کی، پھر، امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو! میں بھی ایک انسان ہی ہوں ہوسکتا ہے کہ جلدہی میرے رب کا قاصد مجھے بلانے کے لئے آپہنچے اور میں اس کی پکار پر لبیک کہہ دوں، یاد رکھو! میں تمہارے درمیان دو مضبوط چھوڑ کر جارہاہوں پہلی چیز تو کتاب اللہ ہے جس میں ہدایت بھی ہے اور نور بھی، لہٰذا کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی ترغیب دی اور توجہ دلائی اور فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں اپنے اہل بیت کے حقوق کے متعلق تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں۔ حصین نے پوچھا کہ اے زید! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت سے کون مراد ہیں؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں داخل نہیں ہیں؟ انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں لیکن یہاں مرادوہ لوگ ہیں جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدصدقہ حرام ہو، حصین نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے فرمایا آل عقیل، آل علی، آل جعفر اور آل عباس، حصین نے پوچھا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں!

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2408


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.