حدثنا محمد بن عباد المكي ، حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عبد الله بن جعفر ، عن ام بكر ، وجعفر ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، عن المسور ، قال: بعث حسن بن حسن إلى المسور يخطب بنتا له، قال له: توافيني في العتمة، فلقيه، فحمد الله المسور، فقال: ما من سبب ولا نسب ولا صهر احب إلي من نسبكم وصهركم، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فاطمة شجنة مني يبسطني ما بسطها، ويقبضني ما قبضها، وإنه ينقطع يوم القيامة الانساب والاسباب إلا نسبي وسببي". وتحتك ابنتها، ولو زوجتك قبضها ذلك، فذهب عاذرا له .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أُمِّ بَكْرٍ ، وَجَعْفَرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنِ الْمِسْوَرِ ، قَالَ: بَعَثَ حَسَنُ بْنُ حَسَنٍ إِلَى الْمِسْوَرِ يَخْطُبُ بِنْتًا لَهُ، قَالَ لَهُ: تُوَافِينِي فِي الْعَتَمَةِ، فَلَقِيَهُ، فَحَمِدَ اللَّهَ الْمِسْوَرُ، فَقَالَ: مَا مِنْ سَبَبٍ ولَا نَسَبٍ وَلَا صِهْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَسَبِكُمْ وَصِهْرِكُمْ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَاطِمَةُ شُجْنَةٌ مِنِّي يَبْسُطُنِي مَا بَسَطَهَا، وَيَقْبِضُنِي مَا قَبَضَهَا، وَإِنَّهُ يَنْقَطِعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْأَنْسَابُ وَالْأَسْبَابُ إِلَّا نَسَبِي وَسَبَبِي". وَتَحْتَكَ ابْنَتُهَا، وَلَوْ زَوَّجْتُكَ قَبَضَهَا ذَلِكَ، فَذَهَبَ عَاذِرًا لَهُ .
حضرت مسور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حسن بن حسن رحمہ اللہ نے ان کے پاس ان کی بیٹی سے اپنے لئے پیغام نکاح بھیجا انہوں نے قاصد سے کہا کہ حسن سے کہنا کہ وہ عشاء میں مجھ سے ملیں جب ملاقات ہوئی تو مسور رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور اما بعد کہہ کر فرمایا اللہ کی قسم! تمہارے نسب اور سسرال سے زیادہ کوئی حسب نسب اور سسرال مجھے محبوب نہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس چیز سے وہ تنگ ہوتی ہے میں بھی تنگ ہوتا ہوں اور جس چیز سے وہ خوش ہوتی ہے میں بھی خوش ہوتا ہوں اور قیامت کے دن میرے حسب نسب اور سسرال کے علاوہ سب نسب ناطے ختم ہوجائیں گے آپ کے نکاح میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی پہلے سے ہے اگر میں نے اپنی بیٹی کا نکاح آپ سے کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تنگ ہوں گے یہ سن کر حسن نے ان کی معذرت قبول کرلی اور واپس چلے گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وإنه تنقطع يوم القيامة الأنساب والأسباب إلا نسبي وسببي فهو حسن بشواهده