حدثنا وكيع ، حدثنا ابان بن عبد الله البجلي ، حدثني عمومتي ، عن جدهم صخر بن عيلة ان قوما من بني سليم فروا عن ارضهم حين جاء الإسلام، فاخذتها، فاسلموا، فخاصموني فيها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فردها عليهم، وقال: " إذا اسلم الرجل، فهو احق بارضه وماله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنِي عُمُومَتِي ، عَنْ جَدِّهِمْ صَخْرِ بْنِ عَيْلَةَ أَنَّ قَوْمًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَرُّوا عَنْ أَرْضِهِمْ حِينَ جَاءَ الْإَِسْلَامُ، فَأَخَذْتُهَا، فَأَسْلَمُوا، فَخَاصَمُونِي فِيهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّهَا عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: " إِذَا أَسْلَمَ الرَّجُلُ، فَهُوَ أَحَقُّ بِأَرْضِهِ وَمَالِهِ" .
حضرت صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اسلام آیا تو بنوسلیم کے کچھ لوگ اپنی جائیدادیں چھوڑ کر بھاگ گئے میں نے ان پر قبضہ کرلیا وہ لوگ مسلمان ہوگئے اور ان جائیدادوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میرے خلاف مقدمہ کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جائیدادیں انہیں واپس لوٹا دیں اور فرمایا جب کوئی شخص مسلمان ہوجائے تو اپنی زمین اور مال کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فقد اختلف فيه على أبان بن عبدالله البجلي