حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن بكير بن عطاء الليثي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن يعمر الديلي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وساله رجل عن الحج، فقال: " الحج يوم عرفات، او عرفة، من ادرك ليلة جمع قبل ان يصلي الصبح، فقد ادرك الحج، ايام منى ثلاثة ايام، فمن تعجل في يومين، فلا إثم عليه ومن تاخر، فلا إثم عليه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ اللَّيْثِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْحَجِّ، فَقَالَ: " الْحَجُّ يَوْمُ عَرَفَاتٍ، أَوْ عَرَفَةَ، مَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ الصُّبْحَ، فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ، أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ" .
حضرت عبدالرحمن بن یعمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفہ کے دن حج کے متعلق پوچھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حج تو ہوتا ہی عرفہ کے دن ہے جو شخص مزدلفہ کی رات نماز فجر ہونے سے پہلے بھی میدان عرفات کو پالے تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور منٰی کے تین دن ہیں سو جو شخص پہلے ہی دو دن میں واپس آجائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو بعد میں آجائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔