حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت عطية القرظي ، يقول: عرضنا على النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة، فكان من انبت قتل، ولم ينبت خلي سبيله، فكنت فيمن لم ينبت فخلي سبيلي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ ، يَقُولُ: عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ، وَلَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ، فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي" .
حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بنوقریظہ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہیں اسے قتل کردیا جائے اور جس کے زیر ناف بال نہیں اگے اس کا راستہ چھوڑ دیا جائے میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے لہٰذا مجھے چھوڑ دیا گیا۔