(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبد الملك ، حدثنا عبد الله مولى اسماء، قال: ارسلتني اسماء إلى ابن عمر انه بلغها انك تحرم اشياء ثلاثة: العلم في الثوب، وميثرة الارجوان، وصوم رجب كله، فقال: اما ما ذكرت من صوم رجب، فكيف بمن يصوم الابد؟ واما ما ذكرت من العلم في الثوب، فإني سمعت عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: اي" من لبس الحرير في الدنيا، لم يلبسه في الآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: أَرْسَلَتْنِي أَسْمَاءُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ بَلَغَهَا أَنَّكَ تُحَرِّمُ أَشْيَاءَ ثَلَاثَةً: الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ، وَمِيثَرَةَ الْأُرْجُوَانِ، وَصَوْمَ رَجَبٍ كُلِّهِ، فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صَوْمِ رَجَبٍ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الْأَبَدَ؟ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنَ الْعَلَمِ فِي الثَّوْبِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أي" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ جو سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے غلام تھے کہتے ہیں کہ مجھے ایک مرتبہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔ کپڑوں میں ریشمی نقش ونگار کو، سرخ رنگ کے کپڑوں کو، مکمل ماہ رجب کے روزوں کو۔ انہوں نے جواباً کہلوا بھیجا کہ آپ نے رجب کے روزوں کو حرام قرار دینے کی جو بات ذکر کی ہے، جو شخص خود سارا سال روزے رکھتا ہو، وہ یہ بات کیسے کہہ سکتا ہے؟ (یعنی یہ بات میں نے نہیں کہی) اور جہاں تک کپڑوں میں نقش و نگار کی بات ہے تو میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا۔“