مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
23. حَدِیث العَبَّاسِ بنِ عَبدِ المطَّلِبِ رَضِیَ اللَّه عَنه عَن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 1787
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي , عن ابن إسحاق ، حدثني يحيى بن ابي الاشعث ، عن إسماعيل بن إياس بن عفيف الكندي ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" كنت امرا تاجرا، فقدمت الحج، فاتيت العباس بن عبد المطلب لابتاع منه بعض التجارة، وكان امرا تاجرا، فوالله إنني لعنده بمنى إذ خرج رجل من خباء قريب منه، فنظر إلى الشمس، فلما رآها مالت يعني قام يصلي، قال: ثم خرجت امراة من ذلك الخباء الذي خرج منه ذلك الرجل، فقامت خلفه تصلي، ثم خرج غلام حين راهق الحلم من ذلك الخباء، فقام معه يصلي، قال: فقلت للعباس : من هذا يا عباس؟ قال: هذا محمد بن عبد الله بن عبد المطلب ابن اخي، قال: فقلت: من هذه المراة؟ قال: هذه امراته خديجة ابنة خويلد، قال: قلت: من هذا الفتى؟ قال: هذا علي بن ابي طالب ابن عمه، قال: فقلت: فما هذا الذي يصنع؟ قال: يصلي، وهو يزعم انه نبي، ولم يتبعه على امره إلا امراته وابن عمه هذا الفتى، وهو يزعم انه سيفتح عليه كنوز كسرى , وقيصر،: قال فكان عفيف وهو ابن عم الاشعث بن قيس، يقول: واسلم بعد ذلك فحسن إسلامه، لو كان الله رزقني الإسلام يومئذ، فاكون ثالثا مع علي بن ابي طالب رضي الله عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِيَاسِ بْنِ عَفِيفٍ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" كُنْتُ امْرَأً تَاجِرًا، فَقَدِمْتُ الْحَجَّ، فَأَتَيْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لِأَبْتَاعَ مِنْهُ بَعْضَ التِّجَارَةِ، وَكَانَ امْرَأً تَاجِرًا، فَوَاللَّهِ إِنَّنِي لَعِنْدَهُ بِمِنًى إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ خِبَاءٍ قَرِيبٍ مِنْهُ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ، فَلَمَّا رَآهَا مَالَتْ يَعْنِي قَامَ يُصَلِّي، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ ذَلِكَ الْخِبَاءِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَامَتْ خَلْفَهُ تُصَلِّي، ثُمَّ خَرَجَ غُلَامٌ حِينَ رَاهَقَ الْحُلُمَ مِنْ ذَلِكَ الْخِبَاءِ، فَقَامَ مَعَهُ يُصَلِّي، قَالَ: فَقُلْتُ لِلْعَبَّاسِ : مَنْ هَذَا يَا عَبَّاسُ؟ قَالَ: هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ابْنُ أَخِي، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ؟ قَالَ: هَذِهِ امْرَأَتُهُ خَدِيجَةُ ابْنَةُ خُوَيْلِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا الْفَتَى؟ قَالَ: هَذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ابْنُ عَمِّهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا هَذَا الَّذِي يَصْنَعُ؟ قَالَ: يُصَلِّي، وَهُوَ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَلَمْ يَتْبَعْهُ عَلَى أَمْرِهِ إِلَّا امْرَأَتُهُ وَابْنُ عَمِّهِ هَذَا الْفَتَى، وَهُوَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَيُفْتَحُ عَلَيْهِ كُنُوزُ كِسْرَى , وَقَيْصَرَ،: قَالَ فَكَانَ عَفِيفٌ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، يَقُولُ: وَأَسْلَمَ بَعْدَ ذَلِكَ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ، لَوْ كَانَ اللَّهُ رَزَقَنِي الْإِسْلَامَ يَوْمَئِذٍ، فَأَكُونُ ثَالِثًا مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عفیف کندی کہتے ہیں کہ میں ایک تاجر آدمی تھا، ایک مرتبہ میں حج کے لئے آیا، میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس - جو خود بھی تاجر تھے - کچھ مال تجارت خریدنے کے لئے آیا، میں ان کے پاس اس وقت منیٰ میں تھا کہ اچانک قریب کے خیمے سے ایک آدمی نکلا، اس نے سورج کو جب ڈھلتے ہوئے دیکھا تو نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا، پھر ایک عورت اسی خیمے سے نکلی جس سے وہ مرد نکلا تھا، اس عورت نے اس مرد کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دی، پھر ایک لڑکا - جو قریب البلوغ تھا - وہ بھی اسی خیمے سے نکلا اور اس مرد کے ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ میں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ عباس! یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ میرے بھتیجے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہیں، میں نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی بیوی خدیجہ بنت خویلد ہیں، میں نے پوچھا: یہ نوجوان کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے چچا کے بیٹے علی بن ابی طالب ہیں، میں نے پوچھا یہ کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ نماز پڑھ رہے ہیں، ان کا خیال یہ ہے کہ یہ اللہ کے نبی ہیں لیکن ابھی تک ان کی پیروی صرف ان کی بیوی اور اس نوجوان نے ہی شروع کی ہے، اور ان کا خیال یہ بھی ہے کہ عنقریب قیصر و کسری کے خزانوں کو ان کے لئے کھول دیا جائے گا۔ عفیف - جنہوں نے بعد میں اسلام قبول کر لیا تھا - کہتے ہیں کہ اگر اللہ مجھے اسی دن اسلام قبول کرنے کی توفیق دے دیتا تو میں تیسرا مسلمان ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، لثلاث علل.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.