حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن سعيد الجريري ، عن ابي عثمان النهدي ، عن حنظلة التميمي الاسيدي الكاتب ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا الجنة والنار حتى كانا راي عين، فاتيت اهلي وولدي فضحكت ولعبت، وذكرت الذي كنا فيه، فخرجت فلقيت ابا بكر، فقلت: نافقت نافقت. فقال: إنا لنفعله، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" يا حنظلة، لو كنتم تكونون كما تكونون عندي، لصافحتكم الملائكة على فرشكم او في طرقكم، او كلمة نحو هذا، هكذا قال هو، يعني سفيان يا حنظلة ساعة وساعة" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ التَّمِيمِيِّ الْأُسَيْدِيِّ الْكَاتِبِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ، فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَوَلَدِي فَضَحِكْتُ وَلَعِبْتُ، وَذَكَرْتُ الَّذِي كُنَّا فِيهِ، فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: نَافَقْتُ نَافَقْتُ. فَقَالَ: إِنَّا لَنَفْعَلُهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" يَا حَنْظَلَةُ، لَوْ كُنْتُمْ تَكُونُونَ كَمَا تَكُونُونَ عِنْدِي، لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ أَوْ فِي طُرُقِكُمْ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَ هَذَا، هَكَذَا قَالَ هُوَ، يَعْنِي سُفْيَانَ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، وہاں ہم جنت اور جہنم کا تذکرہ کرنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب میں اپنے اہل خانہ اور بچوں کے پاس آیا تو ہنسنے اور دل لگی کرنے لگا، اچانک مجھے یاد آیا کہ ابھی ہم کیا تذکرہ کر رہے تھے؟ چنانچہ میں گھر سے نکل آیا، راستے میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، تو میں کہنے لگا کہ میں تو منافق ہوگیا ہوں، (اور ساری بات بتائی) انہوں نے فرمایا کہ یہ تو ہم بھی کرتے ہیں، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی کیفیت ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حنظلہ! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہنے لگو جس کیفیت میں تم میرے پاس ہوتے ہو تو تمہارے بستروں اور راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں، حنظلہ! وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔