مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
505. حَدِیث عَبدِ المطَّلِبِ بنِ رَبِیعَةَ بنِ الحَارِثِ بنِ عَبدِ المطَّلِبِ رَضِیَ اللَّه ...
حدیث نمبر: 17516
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا يزيد يعني ابن عطاء ، عن يزيد يعني ابن ابي زياد ، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، حدثني عبد المطلب بن ربيعة بن الحارث بن عبد المطلب ، قال: دخل العباس على رسول الله صلى الله عليه وسلم مغضبا، فقال له:" ما يغضبك؟" قال: يا رسول الله، ما لنا ولقريش، إذا تلاقوا بينهم تلاقوا بوجوه مبشرة، وإذا لقونا لقونا بغير ذلك! فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمر وجهه، وحتى استدر عرق بين عينيه، وكان إذا غضب استدر، فلما سري عنه، قال:" والذي نفسي بيده، او قال: والذي نفس محمد بيده لا يدخل قلب رجل الإيمان حتى يحبكم لله عز وجل ولرسوله"، ثم قال:" يا ايها الناس، من آذى العباس، فقد آذاني، إنما عم الرجل صنو ابيه" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ ، عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُطَّلِبِ بْنُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: دَخَلَ الْعَبَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُ:" مَا يُغْضِبُكَ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا وَلِقُرَيْشٍ، إِذَا تَلَاقَوْا بَيْنَهُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوهٍ مُبْشِرَةٍ، وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَيْرِ ذَلِكَ! فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَحَتَّى اسْتَدَرَّ عِرْقٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَكَانَ إِذَا غَضِبَ اسْتَدَرَّ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، أَوْ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّى يُحِبَّكُمْ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ آذَى الْعَبَّاسَ، فَقَدْ آذَانِي، إِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ" .
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ غصے کی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو قریش کو باتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن جب وہ ہمیں قریب آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر موجود رگ پھولنے لگی اور فرمایا اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی رضاء کے لئے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتا۔ پھر فرمایا لوگو! جس نے عباس کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی، کیونکہ انسان کا چچا اس کے باپ کے قائمقام ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد و يزيد بن عطاء


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.