حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الله بن الحارث ، عن عبد المطلب بن ربيعة ، قال: دخل العباس على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا لنخرج فنرى قريشا تحدث، فإذا راونا سكتوا! فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم ودر عرق بين عينيه، ثم قال: " والله لا يدخل قلب امرئ إيمان حتى يحبكم لله عز وجل ولقرابتي" .حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عن عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: دَخَلَ الْعَبَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَخْرُجُ فَنَرَى قُرَيْشًا تَحَدَّثُ، فَإِذَا رَأَوْنَا سَكَتُوا! فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَرَّ عِرْقٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ امْرِئٍ إِيمَانٌ حَتَّى يُحِبَّكُمْ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِقَرَابَتِي" .
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو قریش کو باتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن جب وہ ہمیں قریب آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر موجود رگ پھولنے لگی اور فرمایا اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی رضاء کے لئے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتا۔