حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من عبد الله بن ابي شيبة بالكوفة، قال: حدثنا جعفر بن عون ، عن إبراهيم بن إسماعيل ، قال: اخبرني جعفر ابن عمرو بن امية ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه وحده عينا إلى قريش، قال: جئت إلى خشبة خبيب وانا اتخوف العيون، فرقيت فيها، فحللت خبيبا، فوقع إلى الارض، فانتبذت غير بعيد، ثم التفت، فلم ار خبيبا، ولكانما ابتلعته الارض، فلم ير لخبيب اثر حتى الساعة ، قال ابو عبد الرحمن: وقال ابن ابي شيبة لنا فيه عن الزهري، واما ابي فحدثنا عنه لم يذكر الزهري، وحدثناه ابن ابي شيبة بالكوفة، فجعله لنا عن الزهري.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ بِالْكُوفَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ ابْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ وَحْدَهُ عَيْنًا إِلَى قُرَيْشٍ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى خَشَبَةِ خُبَيْبٍ وَأَنَا أَتَخَوَّفُ الْعُيُونَ، فَرَقِيتُ فِيهَا، فَحَلَلْتُ خُبَيْبًا، فَوَقَعَ إِلَى الْأَرْضِ، فَانْتَبَذْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ الْتَفَتُّ، فَلَمْ أَرَ خُبَيْبًا، وَلَكَأَنَّمَا ابْتَلَعَتْهُ الْأَرْضُ، فَلَمْ يُرَ لِخُبَيْبٍ أَثَرٌ حَتَّى السَّاعَةِ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ لَنَا فِيهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَمَّا أَبِي فَحَدَّثَنَا عَنْهُ لَمْ يَذْكُرْ الزُّهْرِيَّ، وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ بِالْكُوفَةِ، فَجَعَلَهُ لَنَا عَنِ الزُّهْرِيِّ.
حضرت عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا انہیں قریش کی طرف جاسوس بنا کر بھیجا (دشمنوں نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو شہید کر کے ان کی نعش کو لکڑی سے ٹانگ رکھا تھا) میں حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی اس لکڑی کے پاس پہنچا، مجھے قریش کے جاسوسوں کا خطرہ تھا اس لئے میں جلدی سے اوپر چڑھ کر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو کھولا، وہ زمین پر گرپڑے اور میں کچھ دور جا گرا، جب میں پلٹ کر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو وہ نظر نہ آئے، ایسا لگتا تھا کہ زمین انہیں نگل گئی ہے، یہی وجہ ہے اب تک حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔