مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
465. حَدِیث عَمرِو بنِ عَبَسَةَ
حدیث نمبر: 17016
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن يحيى بن ابي عمرو السيباني ، عن ابي سلام الدمشقي ، وعمرو بن عبد الله ، انهما سمعا ابا امامة الباهلي يحدث، عن حديث عمرو بن عبسة السلمي ، قال: رغبت عن آلهة قومي في الجاهلية، فذكر الحديث، قال: فسالت عنه فوجدته مستخفيا بشانه، فتلطفت له حتى دخلت عليه، فسلمت عليه، فقلت له: ما انت؟ فقال:" نبي"، فقلت: وما النبي؟ فقال:" رسول الله"، فقلت: ومن ارسلك؟ قال:" الله عز وجل"، قلت: بماذا ارسلك؟ فقال: " بان توصل الارحام، وتحقن الدماء، وتؤمن السبل، وتكسر الاوثان، ويعبد الله وحده لا يشرك به شيء"، قلت: نعم ما ارسلك به، واشهدك اني قد آمنت بك وصدقتك، افامكث معك ام ما ترى؟ فقال:" قد ترى كراهة الناس لما جئت به، فامكث في اهلك، فإذا سمعتم بي قد خرجت مخرجي فاتني ، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيِّ ، وَعَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أنهما سمعا أبا أمامة الباهلي يُحَدِّثُ، عَنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: رَغِبْتُ عَنْ آلِهَةِ قَوْمِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَوَجَدْتُهُ مُسْتَخْفِيًا بِشَأْنِهِ، فَتَلَطَّفْتُ لَهُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا أَنْتَ؟ فَقَالَ:" نَبِيٌّ"، فَقُلْتُ: وَمَا النَّبِيُّ؟ فَقَالَ:" رَسُولُ اللَّهِ"، فَقُلْتُ: وَمَنْ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"، قُلْتُ: بِمَاذَا أَرْسَلَكَ؟ فَقَالَ: " بِأَنْ تُوصَلَ الْأَرْحَامُ، وَتُحْقَنَ الدِّمَاءُ، وَتُؤَمَّنَ السُّبُلُ، وَتُكَسَّرَ الْأَوْثَانُ، وَيُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا يُشْرَكُ بِهِ شَيْءٌ"، قُلْتُ: نِعْمَ مَا أَرْسَلَكَ بِهِ، وَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ آمَنْتُ بِكَ وَصَدَّقْتُكَ، أَفَأَمْكُثُ مَعَكَ أَمْ مَا تَرَى؟ فَقَالَ:" قَدْ تَرَى كَرَاهَةَ النَّاسِ لِمَا جِئْتُ بِهِ، فَامْكُثْ فِي أَهْلِكَ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِي قَدْ خَرَجْتُ مَخْرَجِي فَأْتِنِي ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرا دل زمانہ جاہلیت کے اپنے قومی معبودوں سے بیزار ہو گیا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا، معلوم ہوا کہ وہ اپنے آپ کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں، میں بلطائف الحیل وہاں پہنچا، اور سلام کر کے پوچھا کہ آپ کون ہے؟ فرمایا: نبی! میں نے پوچھا: نبی کون ہوتا ہے؟ فرمایا: اللّٰہ کا قاصد، میں نے پوچھا: آپ کو کس نے بھیجا ہے؟ فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ نے، میں نے پوچھا کہ اس نے آپ کو کیا پیغام دے کر بھیجا ہے؟ فرمایا: صلہ رحمی کا، جانوں کے تحفظ کا، راستوں میں امن و امان قائم کرنے کا، بتوں کو توڑنے کا اور اللّٰہ کی اس طرح عبادت کرنے کا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرایا جائے، میں نے عرض کیا کہ آپ کو بہترین چیزوں کا داعی بنا کر بھیجا گیا ہے، اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان لے آیا اور آپ کی تصدیق کرتا ہوں، کیا میں آپ کے ساتھ ہی رہوں یا کیا راۓ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تو تم دیکھ رہے ہو کہ لوگ میری تعلیمات پر کتنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں اس لے فی الحال اپنے گھر لوٹ جاؤ اور جب تمہیں میرے نکلنے کی خبر معلوم ہو تو میرے پاس آ جانا۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.