مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
465. حَدِیث عَمرِو بنِ عَبَسَةَ
حدیث نمبر: 17018
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا يعلى بن عطاء ، عن يزيد بن طلق ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، من اسلم معك؟، فقال: " حر وعبد"، يعني ابا بكر، وبلالا . فقلت: يا رسول الله، علمني مما تعلم واجهل، هل من الساعات ساعة افضل من الاخرى؟ قال: " جوف الليل الآخر افضل، فإنها مشهودة متقبلة حتى تصلي الفجر، ثم انهه حتى تطلع الشمس ما دامت كالحجفة حتى تنتشر، فإنها تطلع بين قرني شيطان، ويسجد لها الكفار، ثم تصلي، فإنها مشهودة متقبلة حتى يستوي العمود على ظله، ثم انهه، فإنها ساعة تسجر فيها الجحيم، فإذا زالت فصل، فإنها مشهودة متقبلة حتى تصلي العصر، ثم انهه حتى تغرب الشمس، فإنها تغرب بين قرني شيطان، ويسجد لها الكفار" ، وكان عمرو بن عبسة ، يقول: انا ربع الإسلام، وكان عبد الرحمن يصلي بعد العصر ركعتين.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْلَمَ مَعَكَ؟، فَقَالَ: " حُرٌّ وَعَبْدٌ"، يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ، وَبِلَالًا . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي مِمَّا تَعْلَمُ وَأَجْهَلُ، هَلْ مِنَ السَّاعَاتِ سَاعَةٌ أَفْضَلُ مِنَ الْأُخْرَى؟ قَالَ: " جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَفْضَلُ، فَإِنَّهَا مَشْهُودَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْفَجْرَ، ثُمَّ انْهَهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مَا دَامَتْ كَالْحَجَفَةِ حَتَّى تَنْتَشِرَ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَيَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ، ثُمَّ تُصَلِّي، فَإِنَّهَا مَشْهُودَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى يَسْتَوِيَ الْعَمُودُ عَلَى ظِلِّهِ، ثُمَّ انْهَهُ، فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُسْجَرُ فِيهَا الْجَحِيمُ، فَإِذَا زَالَتْ فَصَلِّ، فَإِنَّهَا مَشْهُودَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ انْهَهُ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَيَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ" ، وَكَانَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ ، يَقُولُ: أَنَا رُبُعُ الْإِسْلَامِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ.
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! آپ پر کون لوگ اسلام لائے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آزاد بھی اور غلام بھی (حضرت ابوبکر اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما) میں نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! اللّٰہ نے آپ کو جو علم دیا ہے اس میں سے کچھ مجھے بھی سکھا دیجئے؟ کیا کوئی وقت زیادہ افضل ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کا آخری پہر سب سے زیادہ افضل ہے، اس وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور نماز قبول ہوتی ہے، جب تم فجر کی نماز پڑھ چکو تو طلوع آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رُک جاؤ، جب سورج طلوع ہو جائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھو جب تک کے سورج بلند نہ ہو جائے، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے، اور اسی وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہو جائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو، کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کے نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رُک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو دہکایا جاتا ہے، البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو نماز پڑھ سکتے ہو، کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کے تم عصر کی نماز پڑھ لو، نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رُک جاؤ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفار سجدہ کرتے ہیں اور حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے تھے کہ میں چوتھائی اسلام ہوں، اور عبدالرحمٰن بن بیلمانی عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة، وهذا إسناد مضطرب، يزيد بن طلق مجهول، وعبدالرحمن بن البيلماني ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.