(حديث مرفوع) حدثنا حجاج وابو كامل ، قالا: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي شريح العدوي ، انه قال: سمعت اذناي وابصرت عيناي حين تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته" قالوا: وما جائزته يا رسول الله؟، قال:" يوم وليلة، والضيافة ثلاث، فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه"، وقال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت" وقال ابو كامل:" ولا يثوي عنده حتى يحرجه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو كَامِلٍ ، قالا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ" قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثٌ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ"، وَقَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ" وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ:" وَلَا يَثْوِي عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ".
سیدنا ابوشریح سے مروی ہے کہ میں نے اپنے کانوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اور آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جو شخص اللہ پر آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہواسے اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہواس کو اپنے مہمان کا آ کرام جائزہ سے کرنا چاہیے صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! جائزہ سے کیا مراد ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ضیافت تین دن تک ہو تی ہے اور جائزہ (پرتکلف دعوت) صرف ایک دن ایک رات ہو تی ہے اس سے زیادہ جو ہو گا وہ اس پر صدقہ ہو گا اور جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہوں اسے اچھی بات کہنی چاہیے یا پھر خاموش رہنا چاہیے اور کسی آدمی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کے یہاں اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہ گار کر دے۔