(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي شريح الخزاعي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الضيافة ثلاثة ايام، وجائزته يوم وليلة، ولا يحل للرجل ان يقيم عند احد حتى يؤثمه"، قالوا: يا رسول الله، فكيف يؤثمه؟، قال:" يقيم عنده وليس له شيء يقريه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَحَدٍ حَتَّى يُؤْثِمَهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ يُؤْثِمُهُ؟، قَالَ:" يُقِيمُ عِنْدَهُ وَلَيْسَ لَهُ شَيْءٌ يَقْرِيهِ".
سیدنا ابوشریح سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ضیافت تین دن تک ہو تی ہے اور جائزہ (پرتکلف دعوت) صرف ایک دن ایک رات تک ہو تی ہے اور کسی آدمی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کے یہاں اتناعرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہ گار کر دے لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! گناہ گار کس طرح ہو گا فرمایا: وہ اس کے یہاں ٹھہرے اور اس کے پاس مہمان نوازی کے لئے کچھ بھی نہ ہو۔