(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ملازم بن عمرو السحيمي ، حدثنا جدي عبد الله بن بدر ، قال: وحدثني سراج بن عقبة ، ان قيس بن طلق حدثهما، ان اباه طلق بن علي اتانا في رمضان، وكان عندنا حتى امسى، فصلى بنا القيام في رمضان، واوتر بنا، ثم انحدر إلى مسجد ريمان، فصلى بهم حتى بقي الوتر، فقدم رجلا فاوتر بهم، وقال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا وتران في ليلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو السُّحَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا جَدِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي سِرَاجُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ طَلْقٍ حَدَّثَهُمَا، أَنَّ أَبَاهُ طَلْقَ بْنَ عَلِيٍّ أَتَانَا فِي رَمَضَانَ، وَكَانَ عِنْدَنَا حَتَّى أَمْسَى، فَصَلَّى بِنَا الْقِيَامَ فِي رَمَضَانَ، وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِ رَيْمَانَ، فَصَلَّى بِهِمْ حَتَّى بَقِيَ الْوَتْرُ، فَقَدَّمَ رَجُلًا فَأَوْتَرَ بِهِمْ، وَقَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ".
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مارہ رمضان میں ہمارے والد سیدنا طلق بن علی ہمارے پاس آئے رات تک وہ ہمارے پاس ہی رہے انہوں نے ہمیں نماز تروایح پڑھائی اور وتر بھی پڑھائے پھر وہ مسجد ریحان چلے گئے اور انہیں بھی نماز پڑھائی جب وتر بچ گئے تو انہوں نے ان ہی میں سے ایک آدمی کو آگے کر دیا اور اس نے انہیں وتر پڑھا دیئے پھر سیدنا طلق نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہوتے۔