(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان , قال: حدثنا هشيم , اخبرنا مجالد , عن الشعبي ، عن جابر بن عبد الله , ان عمر بن الخطاب اتى النبي صلى الله عليه وسلم بكتاب اصابه من بعض اهل الكتب , فقراه على النبي صلى الله عليه وسلم , فغضب , وقال:" امتهوكون فيها يا ابن الخطاب , والذي نفسي بيده , لقد جئتكم بها بيضاء نقية , لا تسالوهم عن شيء فيخبروكم بحق فتكذبوا به , او بباطل فتصدقوا به , والذي نفسي بيده , لو ان موسى كان حيا , ما وسعه إلا ان يتبعني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ , عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ أَصَابَهُ مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ , فَقَرَأَهُ عَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَغَضِبَ , وَقَالَ:" أَمُتَهَوِّكُونَ فِيهَا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ , وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً , لَا تَسْأَلُوهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَيُخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِهِ , أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِهِ , وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ أَنَّ مُوسَى كَانَ حَيًّا , مَا وَسِعَهُ إِلَّا أَنْ يَتَّبِعَنِي".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کتاب لے کر حاضر ہوئے جو انہیں کسی کتابی سے ہاتھ لگی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے پڑھنا شروع کر دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا اور فرمایا کہ اے ابن خطاب کیا تم اس میں گھسنا چاہتے ہواس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے پاس ایک ایسی شریعت لے کر آیا ہوں جو روشن اور صاف ستھری ہے تم ان اہل کتاب سے کس چیز کے متعلق سوال نہ کیا کر و اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں صحیح بات بتائیں اور تم اس کی تکذیب کر و اور غلط بتائیں تو تم اس کی تصدیق کر و اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری پیروی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہوتا۔