مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1037
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن علي رضي الله عنه، قال: ما عندنا شيء إلا كتاب الله تعالى، وهذه الصحيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم:" المدينة حرام ما بين عائر إلى ثور، من احدث فيها حدثا او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه عدل ولا صرف، وقال: ذمة المسلمين واحدة، فمن اخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل، ومن تولى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى، وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى ثَوْرٍ، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، وَقَالَ: ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ، وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا".
ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اس صحیفے میں یہ بھی لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا، اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، جو شخص کسی مسلمان کی پناہ کو توڑے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اور اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔ اور غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کر دے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: سناده صحيح، خ: 1870، م: 1370


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.