(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، ما لي اراك تنوق في قريش، وتدعنا ان تزوج إلينا؟ قال:" وعندك شيء؟"، قال: قلت: ابنة حمزة، قال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي أَرَاكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ، وَتَدَعُنَا أَنْ تَزَوَّجَ إِلَيْنَا؟ قَالَ:" وَعِنْدَكَ شَيْءٌ؟"، قَالَ: قُلْتُ: ابْنَةُ حَمْزَةَ، قَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں! سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی۔ فرمایا: ”وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔“(دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)۔