مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 68
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الشيطان يجري من الانسان مجرى الدم» ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2038) و مسلم (2175/ 24) کلاھما من حديث صفية به، و مسلم (23/ 2174)
من حديث أنس رضي الله عنه فقط.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح مسلم5678أنس بن مالكالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم
   سنن أبي داود4719أنس بن مالكالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   مشكوة المصابيح68أنس بن مالكإن الشيطان يجري من الانسان مجرى الدم

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 68 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 68   

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 68   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4719  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4719]
فوائد ومسائل:
انسان کے جسم میں شیطان کی گردش کا نتیجہ اوہام، وساوس اور اللہ تعالی کی نافرمانی کی صورت میں سامنے آتا ہے، اس کے فتنوں سے بچنے کا واحد ذریعہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ساتھ کثرت ذکر کرے، ورنہ اس کے حملوں سے بچنا بہت مشکل ہے اور سب عزوجل کی تقدیر اور مشیت سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4719   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5678  
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ساتھ کھڑے تھے کہ آپ کے پاس سے ایک آدمی گزرا، آپ نے اس کو آواز دی تو وہ آ گیا، پھر آپ نے فرمایا: اے فلاں، یہ میری فلاں (صفیہ) بیوی ہے۔ اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کسی کے بارے میں تو میں گمان کر سکتا تھا، آپ کے بارے میں تو میں گمان نہیں کر سکتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان، انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5678]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں،
اپنی بیوی کو گھر چھوڑنے جا رہے تھے کہ آپ کے پاس سے دو انصاری گزرے،
انہوں نے تیز رفتاری اختیار کی،
تاکہ آپ ان کی وجہ سے بات چیت کرنے میں حجاب محسوس نہ کریں،
یا وہ شرم و حیا کی بنا پر تیزی سے واپس لوٹے،
لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا،
شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے،
کہیں ان کے دل میں کوئی بدگمانی ہی پیدا نہ کر دے،
اس لیے آپ نے فرمایا،
سکون و اطمینان سے چلو،
یہ میری بیوی ہے،
اس طرح آپ نے بدگمانی پیدا ہونے کا فوری طور پر ازالہ کر دیا،
کیونکہ آپ کے بارے میں بدگمانی بقول امام شافعی کفر ہے،
اس لیے خیرخواہی اور ہمدردی کا تقاضا یہ تھا،
ان کو اس سے بچایا جاتا،
دوسرے انسانوں کے بارے میں بدگمانی کفر تو نہیں ہے،
لیکن گناہ کا باعث ضرور ہے اور اس طرح کسی کے بارے میں انسان کے دل میں کراہت اور نفرت پیدا ہو سکتی ہے اور یہ چیز چغلی اور غیبت کا باعث بھی بن سکتی ہے،
اس لیے کسی کو بدگمانی کا موقعہ نہیں دینا چاہیے اور ایسی کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیے،
جس سے بدظنی پیدا ہوتی ہو اور کبھی کوئی ایسی صورت پیش آ جائے تو حقیقت حال سے آگاہ کر دینا چاہیے،
تاکہ دوسروں کے دل میں بدگمانی پیدا نہ ہو اور وہ گناہ گار نہ بنیں،
اس روایت میں ایک آدمی کا تذکرہ ہے،
حالانکہ وہ دو تھے تو یہاں رجل جنس کے لیے ہے کہ گزرنے والے مرد تھے،
ایک یا دو کا تعین مقصود نہیں،
یا ایک دوسرے کے کچھ پیچھے تھا،
اگلے کو آزاد دی تو پچھلا بھی پہنچ گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5678   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.