وعنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح فقال: «من دخل دار ابي سفيان فهو آمن ومن القى السلاح فهو آمن» . فقالت الانصار: اما الرجل فقد اخذته رافة بعشيرته ورغبة في قريته. ونزل الوحي على رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «قلتم اما الرجل فقد اخذته رافة بعشيرته ورغبة في قريته كلا إني عبد الله ورسوله هاجرت إلى الله وإليكم فالمحيا محياكم والممات مماتكم» قالوا: والله ما قلنا إلا ضنا بالله ورسوله. قال: «فإن الله ورسوله يصدقانكم ويعذرانكم» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ: «مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ» . فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ. وَنَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى الله وإليكم فالمحيا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ» قَالُوا: وَاللَّهِ مَا قُلْنَا إِلَّا ضِنًّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ. قَالَ: «فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُوله يصدقانكم ويعذرانكم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، فتح مکہ کے روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ابوسفیان کے گھر داخل ہو جائے تو وہ امن میں ہے، جو ہتھیار ڈال دے وہ امن میں ہے۔ “ انصار نے کہا: اس آدمی کو اپنے رشتہ داروں سے رحمت اور اپنے شہر کی محبت نے پکڑ لیا، (ان کی اس بات کے متعلق) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کہا ہے کہ اس آدمی کو اپنے کنبے سے شفقت اور اپنے شہر سے محبت نے پکڑ لیا ہے، سن لو، ایسے نہیں، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی، میرا جینا مرنا تمہارے ساتھ ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کی قسم! ہم نے تو محض اللہ اور اس کے رسول کی رفاقت کے حصول کے لیے ایسے کہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے رہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (86/ 1780)»