وعن ابن عباس قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه حتى جلس على المنبر فحمد الله واثنى عليه ثم قال: «اما بعد فإن الناس يكثرون ويقل الانصار حتى يكونوا في الناس بمنزلة الملح في الطعام فمن ولي منكم شيئا يضر فيه قوما وينفع فيه آخرين فليقبل عن محسنهم وليتجاوز عن مسيئهم» رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَيَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرين فليقبل عَن محسنهم وليتجاوز عَن مسيئهم» رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”امابعد! باقی لوگ تو بہت زیادہ ہو جائیں گے جبکہ انصار کم ہو جائیں گے حتیٰ کہ وہ لوگوں میں نمک کے تناسب سے ہو جائیں گے، تم میں سے جو شخص کسی ایسی چیز کا ذمہ دار و سرپرست ہو جس میں وہ کسی نقصان اور کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہو تو وہ ان (انصار) کے نیکوکاروں کے نیک کاموں کو قبول کرے اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3628)»