مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
--. انصار صحابہ رضی اللہ عنہم کا مال و دولت کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت پر راضی ہونا
حدیث نمبر: 6217
Save to word اعراب
وعن انس قال: إن ناسا من الانصار قالوا حين افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم من اموال هوازن ما افاء فطفق يعطي رجالا من قريش المائة من الإبل فقالوا: يغفر الله لرسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي قريشا ويدعنا وسيوفنا تقطر من دمائهم فحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم بمقالتهم فارسل إلى الانصار فجمعهم في قبة من ادم ولم يدع معهم احدا غيرهم فلما اجتمعوا جاءهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ما كان حديث بلغني عنكم؟» فقال فقهاؤهم: اما ذوو راينا يا رسول الله فلم يقولوا شيئا واما اناس منا حديثة اسنانهم قالوا: يغفر الله لرسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي قريشا ويدع الانصار وسيوفنا تقطر من دمائهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني اعطي رجالا حديثي عهد بكفر اتالفهم اما ترضون ان يذهب الناس بالاموال وترجعون إلى رحالكم برسول الله صلى الله عليه وسلم» . قالوا بلى يا رسول الله قد رضينا. متفق عليه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: إِنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ قَالُوا حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ مَا أَفَاءَ فَطَفِقَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَدَعُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَحَدَّثَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مَنْ أَدَمٍ وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ أَحَدًا غَيْرَهُمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «مَا كَانَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟» فَقَالَ فُقَهَاؤُهُمْ: أَمَّا ذَوُو رَأْيِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ قَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَدَعُ الْأَنْصَارَ وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِكُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَى رِحَالِكُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» . قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قد رَضِينَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب اللہ نے اپنے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہوازن قبیلے کے اموال میں سے غنیمت عطا فرمائی اور آپ قریش کے (نو مسلم) افراد کو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مغفرت فرمائے، آپ قریشیوں کو تو عطا فرما رہے ہیں جبکہ ہمیں چھوڑ رہے ہیں، اور صورت حال یہ ہے کہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ابھی تک ٹپک رہا ہے، ان کی یہ گفتگو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائی گئی تو آپ نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے کے ایک خیمے میں جمع کیا اور آپ نے ان کے علاوہ کسی اور کو وہاں نہ بلایا، جب وہ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے متعلق مجھے کیا خبر پہنچی ہے؟ ان (انصار) کے سمجھ دار لوگوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارے سنجیدہ لوگوں نے تو کوئی بات نہیں کی، البتہ ہمارے چند نو عمر لڑکوں نے کہا ہے: اللہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو معاف فرمائے کہ وہ قریشیوں کو دے رہے ہیں اور انصار کو چھوڑ رہے ہیں، جبکہ ہماری تلواروں سے ان (قریشیوں) کا خون ٹپک رہا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے نو مسلموں کو ان کی تالیف قلبی کے لیے دیا ہے، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ لوگ تو مال و دولت لے کر واپس جائیں اور تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساتھ لے کر اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ انہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں، اللہ کے رسول! ہم اس پر راضی ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3147) و مسلم (132/ 1059)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.