وعنه قال: مر ابو بكر والعباس بمجلس من مجالس الانصار وهم يبكون فقال: ما يبكيكم؟ قالوا: ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه وسلم منا فدخل احدهما على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بذلك فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وقد عصب على راسه حاشية برد فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم. فحمد الله واثنى عليه. ثم قال: «اوصيكم بالانصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم» . رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: مَرَّ أَبُو بَكْرٍ وَالْعَبَّاسُ بِمَجْلِسٍ من مجَالِس الْأَنْصَار وهم يَبْكُونَ فَقَالَ: مَا يُبْكِيكُمْ؟ قَالُوا: ذَكَرْنَا مَجْلِسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا فَدَخَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ عَصَّبَ عَلَى رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَر وَلم يَصْعَدهُ بعد ذَلِك الْيَوْم. فَحَمدَ الله وَأَثْنَى عَلَيْهِ. ثُمَّ قَالَ: «أُوصِيكُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّهُمْ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَقَدْ قَضَوُا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مسيئهم» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر اور عباس رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ اس وقت رو رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا: تم کیوں رو رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس کو یاد کیا جس میں ہم (بیٹھا کرتے) تھے، ان دونوں میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے اس کے متعلق آپ کو بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سر مبارک پر کپڑے کی پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے، اور اس روز کے بعد آپ منبر پر تشریف نہ لا سکے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”میں انصار کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا ہوں، وہ میرے جسم و جان (دست و بازو) ہیں، وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے، اب ان کے حقوق باقی ہیں، تم ان کے نیکوکاروں کی طرف سے (عذر) قبول کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرنا۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3799)»