وعن عبد الرحمن بن سمرة قال: جاء عثمان إلى النبي صلى الله عليه وسلم بالف دينار في كمه حين جهز جيش العسرة فنثرها في حجره فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها في حجره ويقول: «ما ضر عثمان ما عمل بعد اليوم» مرتين. رواه احمد وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: جَاءَ عُثْمَانُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ فِي كُمِّهِ حِينَ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَنَثَرَهَا فِي حِجْرِهِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَلِّبُهَا فِي حِجْرِهِ وَيَقُولُ: «مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ» مرَّتَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمد
عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جیش العسرہ تیار فرمایا تو عثمان نے اپنی جیب میں ایک ہزار دینار لا کر آپ کی خدمت میں پیش کیے اور آپ کی گود میں ڈھیر کر دیے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی گود میں انہیں پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ”عثمان نے جو بھی عمل کیا آج کے بعد وہ اس کے لیے نقصان دہ نہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ ایسے فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 63 ح 20906) [و الترمذي (3701 و قال: حسن غريب) و صححه الحاکم (3/ 102) ووافقه الذهبي]»