وعن ابن عمر قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فاقبل اعرابي فلما دنا منه قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم تشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله قال ومن يشهد على ما تقول؟ قال: «هذه السلمة» فدعاها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بشاطئ الوادي فاقبلت تخد الارض حتى قامت بين يديه فاستشهدها ثلاثا فشهدت ثلاثا انه كما قال ثم رجعت إلى منبتها. رواه الدارمي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَقْبَلَ أَعْرَابِي فَلَمَّا دنا مِنْهُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولَهُ قَالَ وَمَنْ يَشْهَدُ عَلَى مَا تَقُولُ؟ قَالَ: «هَذِهِ السَّلَمَةُ» فَدَعَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَأَقْبَلَتْ تَخُدُّ الْأَرْضَ حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَاسْتَشْهِدْهَا ثَلَاثًا فَشَهِدَتْ ثَلَاثًا أَنَّهُ كَمَا قَالَ ثُمَّ رجعتْ إِلى منبتِها. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، ایک اعرابی آیا، جب وہ قریب آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ “ اس نے کہا، آپ جو فرما رہے ہیں اس پر کون گواہی دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ خار دار درخت۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلایا اور وہ وادی کے کنارے پر تھا، وہ زمین پھاڑتا ہوا آیا حتیٰ کہ وہ آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اس سے تین مرتبہ گواہی طلب کی تو اس نے تین مرتبہ گواہی دی کہ آپ کی شان وہی ہے جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے، پھر وہ اپنی اگنے کی جگہ پر چلا گیا۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الدارمي (1/ 10 ح 16)»