وعن ابي العلاء عن سمرة بن جندب قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم نتداول من قصعة من غدوة حتى الليل يقوم عشرة ويقعد عشرة قلنا: فمما كانت تمد؟ قال: من اي شيء تعجب؟ ما كانت تمد إلا من ههنا واشار بيده إلى السماء. رواه الترمذي والدارمي وَعَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَدَاوَلُ مِنْ قَصْعَةٍ مِنْ غُدْوَةٍ حَتَّى اللَّيْلِ يَقُومُ عَشَرَةٌ وَيَقْعُدُ عَشَرَةٌ قُلْنَا: فَمِمَّا كَانَتْ تُمَدُّ؟ قَالَ: مِنْ أَيْ شَيْءٍ تَعْجَبُ؟ مَا كَانَت تمَدّ إِلا من هَهنا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوالعلاء، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک برتن سے دن بھر باری باری تناول کرتے رہے، وہ اس طرح کہ دس کھا جاتے اور دس آ جاتے۔ ہم نے کہا: کہاں سے بڑھایا جا رہا تھا؟ انہوں (سمرہ رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: تم کس چیز سے تعجب کرتے ہو؟ اس میں اضافہ تو اس طرف سے ہو رہا تھا، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (3625 وقال: حسن صحيح) و الدارمي (1/ 30 ح 57)»