وعن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بالبراق ليلة اسري به ملجما مسرجا فاستصعب عليه فقال له جبريل: ابمحمد تفعل هذا؟ قال: فما ركبك احد اكرم على الله منه قال: فارفض عرقا. رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِالْبُرَاقِ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مُلْجَمًا مُسْرجاً فاستصعب عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيل: أَبِمُحَمَّدٍ تَفْعَلُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا رَكِبَكَ أَحَدٌ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْهُ قَالَ: فَارْفَضَّ عَرَقًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معراج کی رات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس براق لائی گئی جسے لگام ڈالی گئی تھی اور اس پر زین سجائی گئی تھی، اس نے آپ کے بیٹھنے میں رکاوٹ پیدا کی تو جبریل ؑ نے اسے فرمایا: کیا تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ یہ سلوک کرتی ہو؟ اللہ کے ہاں ان سے بڑھ کر معزز کسی شخصیت نے تجھ پر سواری نہیں کی ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(یہ سن کر) وہ (براق) پسینے سے شرابور ہو گئی۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3131) ٭ قتادة مدلس و عنعن.»