عن فاطمة بنت قيس في حديث تميم الداري: قالت: قال: فإذا انا بامراة تجر شعرها قال: ما انت؟ قالت: انا الجساسة اذهب إلى ذلك القصر فاتيته فإذا رجل يجر شعره مسلسل في الاغلال ينزو فيما بين السماء والارض. فقلت: من انت؟ قال: انا الدجال. رواه ابو داود عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فِي حَدِيثِ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ: قَالَتْ: قَالَ: فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعَرَهَا قَالَ: مَا أَنْتِ؟ قَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْقَصْرِ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَجُرُّ شَعَرَهُ مُسَلْسَلٌ فِي الْأَغْلَالِ يَنْزُو فِيمَا بَيْنُ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. فَقُلْتُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنا الدَّجَّال. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ نے، تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے متعلق بیان کیا کہ انہوں (تمیم داری رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: ”میں اچانک ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرا جو اپنے بال کھینچ رہی تھی، انہوں نے پوچھا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں جاسوس ہوں، اس محل کی طرف جاؤ، میں وہاں گیا تو وہاں ایک آدمی اپنے بال کھینچ رہا ہے، وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اس کے ساتھ طوق بھی ہیں، اور وہ زمین و آسمان کے درمیان کود رہا ہے، میں نے کہا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں دجال ہوں۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4325)»