مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
دجال کے برابر میں
حدیث نمبر: 5484
عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فِي حَدِيثِ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ: قَالَتْ: قَالَ: فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعَرَهَا قَالَ: مَا أَنْتِ؟ قَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْقَصْرِ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَجُرُّ شَعَرَهُ مُسَلْسَلٌ فِي الْأَغْلَالِ يَنْزُو فِيمَا بَيْنُ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. فَقُلْتُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنا الدَّجَّال. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ نے، تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے متعلق بیان کیا کہ انہوں (تمیم داری رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: ”میں اچانک ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرا جو اپنے بال کھینچ رہی تھی، انہوں نے پوچھا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں جاسوس ہوں، اس محل کی طرف جاؤ، میں وہاں گیا تو وہاں ایک آدمی اپنے بال کھینچ رہا ہے، وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اس کے ساتھ طوق بھی ہیں، اور وہ زمین و آسمان کے درمیان کود رہا ہے، میں نے کہا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں دجال ہوں۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4325)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن