وعن حجاج بن حجاج الاسلمي عن ابيه انه قال: يا رسول الله ما يذهب عني مذمة الرضاع؟ فقال: غرة: عبد او امة. رواه الترمذي وابو داود والنسائي والدارمي وَعَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرِّضَاعِ؟ فَقَالَ: غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
حجاج بن حجاج اسلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے کس طرح حقِ رضاعت ادا ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رضاعی ماں کو غلام یا لونڈی دینے سے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1153 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2064) و النسائي (108/6 ح 3331) والدارمي (157/2 ح 2259)»