وعن البراء بن عازب قال: مر بي خالي ابو بردة بن دينار ومعه لواء فقلت: اين تذهب؟ قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امراة ابيه آتيه براسه. رواه الترمذي وابو داود وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: مَرَّ بِي خَالِي أَبُو بردة بن دِينَار وَمَعَهُ لِوَاءٌ فَقُلْتُ: أَيْنَ تَذْهَبُ؟ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ آتِيهِ بِرَأْسِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے ماموں ابوبُردہ بن نیار رضی اللہ عنہ پرچم اٹھائے میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے، جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کی ہے، تاکہ میں اس کا سر آپ کی خدمت میں پیش کروں۔ اسے ترمذی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں اسے قتل کر دوں اور اس کا مال لے لوں۔ اور اس روایت میں ”میرے ماموں“ کے بجائے ”میرے چچا“ کا لفظ ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و نسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1362 وقال: حسن غريب) و أبو داود (4456 و الرواية الثانية له: 4457) و النسائي (110/6 ح 3334) وابن ماجه (2607) و الدارمي (153/2 ح 2245)»