عن ابي الدرداد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل فرغ إلى كل عبد من خلقه من خمس: من اجله وعمله ومضجعه واثره ورزقه". رواه احمد عَن أبي الدرداد قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَغَ إِلَى كُلِّ عَبْدٍ مِنْ خَلْقِهِ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ أَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَمَضْجَعِهِ وَأَثَرِهِ وَرِزْقِهِ". رَوَاهُ أَحْمَدُ
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ عزوجل ہر بندے کی تخلیق سے متعلق اس کی پانچ چیزوں، اس کی عمر، اس کے عمل، اس کے مرنے اور دفن ہونے کی جگہ، اس کے نقوش اور اس کے رزق سے فارغ ہو چکا۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (5/ 197 ح 22066 و 22065) [وابن أبي عاصم في السنة: 303 وصححه ابن حبان، الموارد: 1811] ٭ فرج بن فضالة: تابعه مروان بن محمد وللحديث طرق.»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 113
تحقیق الحدیث: حسن ہے۔ ● اس روایت کی سند میں فرج بن فضالہ ضعیف راوی ہے، لیکن مروان بن محمد [السنة لابن ابي عاصم: 304] اور ولید بن مسلم [السنة: 305] وغیرہمانے اس کی متابعت کر رکھی ہے۔ اسی طرح وزیر بن صبیح [صحيح ابن حبان، الاحسان: 6117] اور عوام بن صبیح [كشف الاستار، زوائد البزار: 2152] وغیرہما نے یہی روایت یونس بن میسرہ بن حلبس سے بیان کر رکھی ہے، لہٰذا یہ روایت حسن ہے۔
فقہ الحدیث ➊ «أجله» سے مراد موت اور مدت عمر ہے۔ ➋ «مضجعه» سے مراد لیٹنے کی جگہ یعنی قبر ہے۔ ➌ تقدیر کا فیصلہ ازل سے ہو چکا ہے۔