مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. امام کا نماز میں اونچی جگہ کھڑا ہونا
حدیث نمبر: 1113
Save to word اعراب
وعن سهل بن سعد الساعدي انه سئل: من اي شيء المنبر؟ فقال: هو من اثل الغابة عمله فلان مولى فلانة لرسول الله صلى الله عليه وسلم وقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم حين عمل ووضع فاستقبل القبلة وكبر وقام الناس خلفه فقرا وركع وركع الناس خلفه ثم رفع راسه ثم رجع القهقرى فسجد على الارض ثم عاد إلى المنبر ثم قرا ثم ركع ثم رفع راسه ثم رجع القهقري حتى سجد بالارض. هذا لفظ البخاري وفي المتفق عليه نحوه وقال في آخره: فلما فرغ اقبل على الناس فقال: «ايها الناس إنما صنعت هذا لتاتموا بي ولتعلموا صلاتي» وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ: هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَكَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرِي حَتَّى سجد بِالْأَرْضِ. هَذَا لفظ البُخَارِيّ وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ نَحْوُهُ وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتي»
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ منبر کس چیز سے بنایا گیا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: غابہ کے جھاؤ سے بنا ہوا تھا اور فلاں عورت (عائشہ رضی اللہ عنہ) کے آزاد کردہ غلام نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بنایا تھا۔ جب اسے بنا کر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ نے قراءت کی، رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے رکوع کیا، پھر آپ نے سر اٹھایا، پھر الٹے پاؤں واپس آئے اور زمین پر سجدہ کیا، پھر منبر پر تشریف لائے، پھر قراءت کی، پھر رکوع کیا پھر سر اٹھایا، پھر الٹے پاؤں واپس آئے حتیٰ کہ زمین پر سجدہ کیا۔ یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں، جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے، اور اس روایت کے آخر میں ہے: جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور تم میری نماز سیکھ لو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (917) و مسلم (544)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.