وعن قيس بن عباد قال: بينا انا في المسجد في الصف المقدم فجبذني رجل من خلفي جبذة فنحاني وقام مقامي فوالله ما عقلت صلاتي. فلما انصرف إذا هو ابي بن كعب فقال: يا فتى لا يسوءك الله إن هذا عهد من النبي صلى الله عليه وسلم إلينا ان نليه ثم استقبل القبلة فقال: هلك اهل العقد ورب الكعبة ثلاثا ثم قال: والله ما عليهم آسى ولكن آسى على من اضلوا. قلت يا ابا يعقوب ما تعني باهل العقد؟ قال: الامراء. رواه النسائي وَعَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي. فَلَمَّا انْصَرَفَ إِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ: يَا فَتَى لَا يَسُوءُكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عُهِدَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا. قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا تَعْنِي بِأَهْلِ العقد؟ قَالَ: الْأُمَرَاء. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
قیس بن عباد بیان کرتے ہیں، اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا کہ کسی آدمی نے مجھے زور سے پیچھے کھینچا، وہ مجھے وہاں سے ہٹا کر خود وہاں کھڑا ہو گیا، اللہ کی قسم! مجھے اپنی نماز کے بارے میں کچھ یاد نہ رہا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے فرمایا: نوجوان! اللہ تمہیں کسی تکلیف سے دوچار نہ کرے، بے شک یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ہمارے لیے حکم ہے کہ ہم امام کے پاس کھڑے ہوں، پھر انہوں نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر فرمایا: ”اہل عقد“ ہلاک ہو گئے، رب کعبہ کی قسم! مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں، لیکن مجھے افسوس تو ان پر ہے جنہوں نے گمراہ کیا، میں نے کہا: ابویعقوب! ”اہل عقد“ سے کون مراد ہیں؟ انہوں نے فرمایا: حکمران۔ صحیح، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 88 ح 809) [و صححه ابن خزيمة (1573) و ابن حبان (398) و له طريق آخر عند الحاکم (4/ 527) و صححه ووافقه الذهبي.]»