مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 26
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الوهاب بن عطاء الخفاف العجلي، عن سعيد، عن قتادة، عن صفوان بن محرز، قال: كان عبد الله بن عمر يطوف بالبيت إذ لقيه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول في النجوى؟ قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" يدنو المؤمن من ربه يوم القيامة كانه بذج، قال ابو النصر: قال قتادة: البذج: السخلة، فيضع عليه كنفه، يعني ستره، فيقول له: هل تعرف؟ هل تعرف؟ فيقول: رب اعرف، رب اعرف، فيقول: هل تعرف؟ فيقول: رب اعرف، فيقول: هل تعرف؟ فيقول: رب اعرف، فيقول: انا سترتها عليك في الدنيا، وانا اغفرها لك اليوم، قال: ويعطى صحيفة حسناته، قال: واما الكافر، والمنافقون، فيناديهم على رءوس الاشهاد: هؤلاء الذين كذبوا على ربهم، الا لعنة الله على الظالمين، قال قتادة: فلم يخز يومئذ احد يخفى خزيه على احد من الخلائق".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْخَفَّافُ الْعِجْلِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ لَقِيَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي النَّجْوَى؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَدْنُو الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذْجٌ، قَالَ أَبُو النَّصْرِ: قَالَ قَتَادَةُ: الْبَذْجُ: السَّخْلَةُ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، يَعْنِي سِتْرَهُ، فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَعْرِفُ؟ هَلْ تَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، رَبِّ أَعْرِفُ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ أَعْرِفُ، فَيَقُولُ: أَنَا سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، قَالَ: وَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ، قَالَ: وَأَمَّا الْكَافِرُ، وَالْمُنَافِقُونَ، فَيُنَادِيهِمْ عَلَى رُءُوسِ الأَشْهَادِ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ، أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَمْ يُخْزَ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ يَخْفَى خِزْيُهُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الْخَلائِقِ".
صفوان بن محرز کہتے ہیں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے کہ انہیں ایک آدمی ملا اور اس نے کہا: اے ابو عبدا لرحمن! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کی کیفیت سے متعلق کیا سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: قیامت کے دن مؤمن اپنے رب کے قریب ہوگا، گویا وہ بھیڑ یا بکری کا بچہ ہے اور وہ اس پر پردہ ڈال دیں گے اور اس سے پوچھیں گے۔ کیاتو جانتا ہے؟ کیا تو جانتا ہے؟ اور وہ کہے گا، اے میرے رب! میں جانتاہوں،اے میرے رب! میں جانتا ہوں۔ وہ پھر پوچھیں گے، کیا تم جانتے ہو؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! میں جانتا ہوں۔ وہ پھر پوچھیں گے کیا تم جانتے ہو؟ وہ کہے گا اے میرے رب میں جانتا ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میں نے دنیا میں اس پر تیری پردہ پوشی کی اور آج میں اس کو تجھے معاف کرتا ہوں۔ پھر اسے نیکیوں کا صحیفہ عطا کریں گے۔
اور کفار و منافقین کوتمام لوگوں کے روبرو آواز دی جائے گی۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کو جھٹلایا، خبردار ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس دن کسی ایسے شخص کو رسوا نہیں کیا جائے گا جس نے مخلوق میں سے کسی سے اپنی رسوائی کو چھپایا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: التفسير: باب قوله ’’وبقول الاشهاد هٰولاء الذين كذبوا: رقم الحديث: 4685، صحيح مسلم: التوبة: باب فى سعة رحمة اللّٰه تعالىٰ على المؤمنين … الخ: رقم الحديث: 2768»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.