حدثني احمد بن إبراهيم، قال: حدثني سليمان بن حرب، عن حماد بن زيد، قال: ذكر فرقد عند ايوب، فقال: إن فرقدا، ليس صاحب حديث،حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: ذُكِرَ فَرْقَد عِنْدَ أَيُّوبَ، فَقَالَ: إِنَّ فَرْقَدًا، لَيْسَ صَاحِبَ حَدِيثٍ،
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 90
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ابو یعقوب فرقد بن یعقوبؒ تابعی ایک جلیل القدر عابد، زاہد تھا، لیکن اس کا حافظہ نکما تھا، اس لیے مرسل اور موقوف روایات کو بھی غیر شعوری طور پر مرفوع اور مسند بنا ڈالتا تھا، اس لیے امام ساجیؒ نے لکھا ہے: ”کہ وہ احکام وسنن میں لائق اعتماد اور حجت نہیں ہے۔ “