الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7116
7116. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔“ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7116]
حدیث حاشیہ:
1۔
ذوالخلصہ وہ مکان جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا قبیلہ دوس کا وہ بہت بڑا بت کدہ تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قبیلہ دوس کی عورتیں مرتد ہوجائیں گی اور وہاں گاڑے ہوئے بت کے گرد طواف کرتے ہوئے ان کے سرین حرکت کریں گے اور بھیڑ کی وجہ سے آپس میں ٹکرائیں گے، یعنی وہ کافر ہو جائیں گی اور بتوں کی پوجا کرنے لگیں گی۔
2۔
چونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست ہوتی ہیں اور جلد ہی بدعات ورسومات کا شکار ہو جاتی ہیں اس بنا پر جزیرہ عرب میں دوبارہ بت پرستی کا آغاز صنف نازک، یعنی عورتوں سے ہوگا۔
ایک روایت میں ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی، جب تک بنوعامر کی عورتوں کے کندھے ذوالخلصہ کے پاس نہ ٹکرانے لگیں (اور وہ وہاں اس کی عبادت نہ کرنے لگیں)
(المستدرك للحاکم: 475/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7116