حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر واللفظ لعمرو، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن امية بن صفوان ، سمع جده عبد الله بن صفوان ، يقول: اخبرتني حفصة ، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه حتى إذا كانوا ببيداء من الارض يخسف باوسطهم، وينادي اولهم آخرهم ثم يخسف بهم، فلا يبقى إلا الشريد الذي يخبر عنهم "، فقال رجل: اشهد عليك انك لم تكذب على حفصة، واشهد على حفصة انها لم تكذب على النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ ، سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوْسَطِهِمْ، وَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ ثُمَّ يُخْسَفُ بِهِمْ، فَلَا يَبْقَى إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَشْهَدُ عَلَى حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
امیہ بن صفوان سے روایت ہے، انھوں نے اپنے داداعبداللہ بن صفوان کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "ایک لشکر (اللہ کے) اس گھر کے خلاف جنگ کرنے کے لئے اس کا رخ کرےگا یہاں تک کہ جب وہ زمین کے چٹیل حصے میں ہوں گے تو ان کے درمیان والے حصے کو (زمین میں) دھنسا دیا جائے گا ان میں سے ایک علیحدہ رہ جانے والے شخص کےسوا، جو ان کے بارے میں خبر دے گا اور کوئی (زندہ) باقی نہیں بچے گا۔" تو ایک شخص نے (ان کی بات سن کر) کہا: میں تمہارے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا اور میں (یہ بھی) گواہی دیتاہوں کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ نہیں کہا۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"بیت اللہ پر حملہ کے ارادے سے ایک لشکر اس کا رخ کرے گا جب یہ لوگ چٹیل زمین میں پہنچیں گے ان کے درمیانی حصہ کو دھنسا دیا جائے گا اور پہلا حصہ آخری حصے کو آواز دے گا پھر ان سب کو بھی دھنسا دیا جائے گا بس وہ بھگوڑا بچے گا،جو ان کے بارے میں جا کر اطلاع دے گا۔"چنانچہ ایک آدمی نے کہا میں گواہی دیتا ہوں تم نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا اور میں حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔