الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3347
3347. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے یا جوج و ماجوج کی دیوار سے اتنا سا کھول دیا ہے۔“ اور اپنے ہاتھ سے نوے کی گرہ لگائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3347]
حدیث حاشیہ:
1۔
مورخین اسلام اس دیوار کو سد یاجوج وماجوج کہتے ہیں جسے نیک سیرت اور ہمدرد بادشاہ ذوالقرنین نے جبل الطائی کے کسی درے کو بند کرنے کے لیے بنوایاتھا۔
اس پہاڑ کے پیج میں ایک درہ کشادہ تھا جہاں سے یاجوج وماجوج کی قومیں حملہ آور ہوتی تھیں۔
ذوالقرنین حمیری نے پہلے لوہے کے بڑے بڑے تختوں کی اوپر نیچے تہیں جمائیں۔
جب ان کی بلندی دونوں طرف سے پہاڑوں کے برابر ہوگئی تولکڑی اور کوئلے سے خوب آگ کو دہکایا۔
جب لوہا آگ کی طرح سرخ ہوگیا تو پگھلا ہواتانبا اوپر سے ڈالا گیا جو لوہے کی چادروں کی درزوں میں جم کر پیوست ہوگیا۔
یہ سب کچھ مل کر پہاڑ سا بن گیا۔
تانبے کے رنگ اور لوہے کی سیاہی سے یہ دیوار نقش دار چادر کی طرح بن گئی جس کا ایک صحابی نے تذکرہ کیا ہے اور اہل مدینہ میں سے ایک آدمی نے کہا:
اللہ کے رسول ﷺ! میں نے سد یاجوج وماجوج کو دیکھا ہے۔
آپ نے دریافت فرمایا:
”وہ کس طرح کا تھا؟“ عرض کی:
منقش چادر کی طرح جس میں سرخ اورسیاہ دھاریاں تھیں۔
آپ نے فرمایا:
”واقعی تو نے اسےدیکھا ہے۔
“ (عمدة القاري: 47/11)
2۔
رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں اس میں دراڑیں پڑچکی تھیں۔
اور قیامت سے پہلے وہ ختم ہوجائے گی۔
3۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ گناہوں کی کثرت کے نتیجے میں جب اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے تو بروں کے ساتھ نیکوں کو بھی صفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔
أعاذنا اللہ منه۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3347
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7136
7136. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”سد، یعنی یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے۔“(راوی حدیث) سیدنا وہیب نے نوے کا اشارہ کرکے بتایا یعنی گرہ لگائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7136]
حدیث حاشیہ:
یاجوج و ماجوج کے متعلق بہت سی بے سروپا روایات لوگوں میں مشہور ہیں۔
جس قدر صحیح احادیث سے ثابت ہے وہ اتنا ہی ہے کہ یا جوج وماجوج دو قومیں ہیں۔
ذوالقرنین نے ایک مضبوط دیوار بنا کر انھیں بن کردیا تھا قیامت کے قریب وہ تیزی کے ساتھ ہر بستی میں گھس جائیں گی اور ہر چیز کو تہ و بالا کر کے رکھ دیں گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس یوار میں معمولی سوراخ ہو چکا تھا آخر کار وہ دیوار توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فتنے کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔
\" قتل دجال کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں اپنے بندوں کو چھوڑنے والا ہوں۔
ان سے جنگ کرنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔
آپ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جائیں۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کو چھوڑدے گا جو ہر گھاٹی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے، ان کے پہلے لوگ دریائے طبرستان کا پانی ختم کردیں گے پچھلے لوگ جب وہاں سے گزریں گے تو کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی تھا۔
اس دوران میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھ کوہ طور پر محصور ہوں گے اشیائے خوردنوش کی قلت اس قدر ہوگی کہ گائے کی سری سودینارسے بڑھ کر ہوگی۔
یہ حضرات دعا کریں گے۔
تو اللہ تعالیٰ یا جوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا جس کی وجہ سے وہ تمام یکدم مر جائیں گے۔
اس کے بعد جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی واپس زمین پر آئیں گے تو زمین میں ان(یاجوج و ماجوج)
کی وجہ سے بدبو پھیلی ہو گی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی پھر دعا کریں گے۔
تو اللہ تعالیٰ ایسے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بڑے اونٹوں کے برابرہوں گی وہ انھیں اٹھا کر دور پھینک دیں گے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش اتارے گا۔
جس کی وجہ سے زمین میں شادابی آئے گی اس دن ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا۔
لوگ اس کے چھلکے کا بنگلہ بنا کر اس سے سایہ حاصل کریں گے۔
(صحیح مسلم الفتن حدیث: 7373(2937) w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7136