عبیداللہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کے درمیان ممیاتی ہوئی بھاگی پھرتی ہے کبھی بھاگ کر اس ریوڑ میں جاتی ہے اور کبھی اس طرف جاتی ہے (کسی بھی ایک ریوڑ کا حصہ نہیں ہوتی۔)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"منافق کی تمثیل اس بکری کی طرح ہے، بکریوں میں حیران و پریشان گھومتی پھرتی ہے،کبھی اس کی طرف بھاگتی ہے، کبھی اس کی طرف دوڑتی ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7043
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: العائرة: حیران وپریشان ہو کر ادھر ادھر گھومنے والی، جس کو پتہ ہی نہیں، میرا ریوڑ کون ساہے، مجھے کس کے ساتھ جانا ہے، یہی حالت منافق کی ہے، نہ وہ کافروں کےساتھ کھڑا ہوتا ہے اور نہ ہی مسلمانوں کا ساتھ اختیار کرتا ہے، تعير: آتی جاتی ہے، گھومتی پھرتی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7043
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 57
´منافق کی علامات` «. . . وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مثل الْمُنَافِق كَمثل الشَّاة الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغُنْمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِه مرّة» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو نر کی تلاش میں دو ریوڑوں کے درمیان بھاگی پھرتی ہے، کبھی اس ریوڑ اور کبھی اُس ریوڑ کی طرف جاتی ہے۔“[مسلم] . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 57]
تخریج: [صحيح مسلم 7043]
فقہ الحدیث: ➊ عملی نفاق کبیرہ گناہوں میں سے ہے جب کہ اعتقادی نفاق کفر ہے۔ ➋ دو کشتیوں پر بیک وقت پاؤں رکھنے والا بالآخر ڈوب جاتا ہے۔ اسے اس کا دوغلا پن ذرہ بھی فائدہ نہیں پہنچاتا۔ ➌ منافقین اصل میں حیوانات سے بھی بدتر ہیں۔