حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا فضيل يعني ابن عياض ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيدة السلماني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: " جاء حبر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد او يا ابا القاسم إن الله تعالى يمسك السماوات يوم القيامة على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال والشجر على إصبع، والماء والثرى على إصبع، وسائر الخلق على إصبع، ثم يهزهن، فيقول: انا الملك انا الملك؟ فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبا مما قال الحبر تصديقا له، ثم قرا وما قدروا الله حق قدره والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون سورة الزمر آية 67 "،حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " جَاءَ حَبْرٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَوْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ؟ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا مِمَّا قَالَ الْحَبْرُ تَصْدِيقًا لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ سورة الزمر آية 67 "،
افضیل بن عیاض نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے عبیدہ سلمانی سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک یہودی عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا کہا: ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا، اور زمینوں کو ایک انگلی پر، اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اورپانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا، پھر ان کو بلائے گا اور فرمائے گا: " بادشاہ میں ہوں، بادشاہ میں ہوں۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی عالم کی بات پر تعجب اور اس کے تصدیق کرتے ہوئےہنسے، پھر آپ نے (یہ آیت) پڑھی: "انھوں نے اس طرح اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔ساری زمین اور سب کے سب آسمان قیامت کے دن اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔وہ (ہراس چیز کی شراکت سے) پاک اور بلند ہے جنھیں وہ (اس کے ساتھ) شریک کر تے ہیں۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ایک یہودی عالم، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یا اے ابو القاسم! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اٹھائے گا اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی سے پکڑے گا۔پانی اور نمدار زمین کو ایک انگلی پر اٹھائے گا اور باقی تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھائے گا، پھر ان کو حرکت دے گا، ہلائے گا اور فرمائے گا، میں ہی حقیقی بادشاہوں،میں ہی اصل بادشاہوں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی عالم کی بات پر تعجب کرتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس پڑے،پھر یہ آیت پڑھی،"ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں کی، جیسا کہ اس کی قدرو منزلت کا حق ہے،قیامت کے دن ساری زمینیں اس کی مٹھی میں ہو ں گی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹےہوں گے۔وہ پاک اور بالا تر ہے، ان سے جن کو یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں۔"(سورۃ زمرآیت نمبر67)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7046
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اللہ تعالیٰ اس کائنات کاخالق ہے اور اس کے سوا ہر چیز مخلوق ہے، اس لیے اس کے ہاتھ، انگلی اور اس کی مٹھی کی حقیقت وماہیت کو جاننا مخلوق کے بس میں نہیں ہے، جب اس کا دیدار ہو گا تو پھر ان کے بارے میں معمولی شدبد حاصل ہو سکے گی، حدیث کااصل مقصود، اس کی قدرت وطاقت اور اقتداروغلبہ بیان کرنا ہے کہ ہر چیز اس کے قبضہ میں ہے اورہیچ ہے، اس حقیقت کو سمجھنےکےباوجودلوگ اس کی قدرومنزلت کوملحوظ نہیں رکھتے اور بےدھڑک اس کی نافرمانی اور سرکشی اختیار کرتےہیں۔